شارٹ کٹس
_________________________________________________________
*چھوڑو آج فرقوں کی باتیں،*
*آج عہد کرنے کا دن ہے!*
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ انگریزوں سے روزانہ اپنے ماں اور باپ کی خدمت نہیں ہوتی تھی اس لئے انہوں نے اس کا شارٹ کٹ نکالا،
Father's Day,
Mother's Day...
سال کے 364 دن ماں کو پوچھنا نہیں،
اور صرف ایک دن مدرزڈے پہ اولڈ ہوم میں جمع کروائی ہوئی بوڑھی ماں کو ایک چاکلیٹ کا ڈبہ دینے سے محبت کا اظہار مکمل ہو گیا اور اسی طرح سے سال کے 364 دن اپنے باپ سے سلام دعا بھی نہیں لینی اور صرف ایک دن، فادرز ڈے پہ اولڈ ہوم میں جا کر اپنے بوڑھے باپ کو اپنے ہی پرانے کپڑے گفٹ کرنے سے باپ سے محبت کا حق ادا ہو گیا۔ جواز یہ بتانا کہ ہماری اپنی بھی کوئی زندگی ہے،
بیوی، بچے ہیں،
ہمارے اپنے بھی کچھ خواب ہیں۔
بڑے ہو کر بھول گئے کہ یہ وہی ماں باپ ہیں جنہوں نے بولنا اور چلنا سکھایا اور ان کا حق تو کندھے پر بٹھا کر حج وعمرہ کروانے سے بھی ادا نہیں ہوتا اور صرف دنیا دار لوگوں نے اور بھی بہت سے دنوں کے ساتھ اس کا بھی *شارٹ کٹ نکالا صرف ایک دن*۔
آج کل اپنے وطن سے محبت کا اظہار بہت سے پاکستانی شارٹ کٹ لگا کر،
صرف 14اگست پہ جھنڈے لہرا کر،
ریلیاں اور موٹر سائیکلوں کے سائلنسرز نکال کر کرتے ہیں مگر سال کے 364 دن جھوٹ بولتے ہیں، دوسروں کا حق کھاتے ہیں، رشوتیں لیتے ہیں، چوری کرتے ہیں، عزتیں لوٹتے ہیں، قتل کرتے ہیں، حرام کماتے ہیں، کرپشن کرتے ہیں اور اپنے ملک پاکستان کی بنیادیں ہلاتے ہیں۔
*افسوس!*
بہت سے مسلمانوں نے بھی اسلام کے بہت سے شارٹ کٹس نکال لۓ،
کبھی رمضان کے 29 روزے چھوڑ کر اور صرف 27واں رکھ کر رمضان کا حق ادا کیا،
اور کبھی محرم میں صرف یکم تا دس محرم سوگ منا کر حسینیت کا حق ادا کیا،
ہم سال کے 364 دن اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اپنی امت کو دئیے ہوے فرائض اور سنتوں کا مذاق اڑاتے ہیں،
احادیث کو جھوٹا کہتے ہیں (نعوذ بالله)،
نماز نہیں، روزہ نہیں، زکوۃ نہیں، صاحب استطاعت ہونے کے باوجود حج نہیں، جہاد نہیں، تبلیغ نہیں۔
نہ داڑھی، نہ سرمہ، نہ بالوں میں تیل اور نہ مسواک اور مسلمان عورتیں سر پر پردے سے محروم اور اپنی بھنویں بنوانے میں دلچسپی لیتی ہیں،
یہودیوں کے بناۓ ہوئے برانڈڈ پرفیومز کا استعمال کر کے حدیث کے مطابق زانیہ بن جاتی ہیں،
ہیل والی جوتی پہن کر اترا کر چلنے میں اور میک اپ سے اپنی ظاہری چمڑی کو نکھارنے میں مصروف ہو کر قرآن و احادیث کے خلاف جانے سے جھجکتی نہیں ۔
اور سب سے بڑی بات آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں اپنے گھر سے شروع کر لیں پھر اپنے دوستوں سے صرف پہلا کلمہ سن لیں، اکثر مسلمانوں کے کلمے کی زبر، زیر، پیش غلط ہوتی ہیں،
مگر 12 ربیع الاول کو اپنی گلیاں سجائیں گے،
گھر میں چراغاں کریں گے،
جھنڈے لہرائیں گے،
نعتیں بھی سنیں گے،
پہاڑیاں بھی لگائیں گے اور کچھ تو اس سے بھی آگے تک نکل کر گانے، ڈانس اور چرس کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔
*میرے بھائیو اور بہنو!*
یہ کیسی محبت کا اظہار ہے کہ جس میں محبوب کی شفاعت کا ذریعہ قرآن موجود نہیں،
محبوب کی آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ادا نہیں،
محبوب کی سنت مسواک ہم کرتے نہیں،
بالوں پہ جیل ہم لگاتے ہیں کہ تیل اولڈ فیشنڈ ہے،
داڑھی بھی اور سرمہ بھی ہم میڈیا کی مشہوریوں کی وجہ سے بھول گئے۔ گالیوں کے بغیر ہماری کوئی بات مکمل ہی نہیں ہوتی۔ شیطان کو تو شاید اب ہم پر بہت کم محنت کرنے کی ضرورت ہو گی کیونکہ دنیا کی ٹیکنالوجی اور میڈیا کی وجہ سے اس دنیا کی محبت میں ہم اتنے گرفتار ہو گئے ہیں کہ آج ہمیں موت یاد نہیں،
قیامت کے دن کا حساب یاد نہیں۔
دنیا کی فکر میں ہمیں آخر ت یاد نہیں۔
*مگر یاد رکھو!*
جتنی مرضی ترقی کر لو،
ہوا میں اڑنے کے لۓ جہاز بنا لو،
پانی کے اندر تیرنے کے لۓ آبدوزیں بنا لو،
زلزلہ پروف عمارتیں بنا لو،
آخر موت کو نہیں روک سکتے!
*میرے بھائیو اور بہنو!*
گلیوں کی صفائی کی،
مگر اپنے دل کے اندر سے حسد، کینه، بغض اور نفرت کی صفائی نہ کی،
بازار اور گھر سجا لۓ،
مگر اپنے ظاہری خدوخال پر سنتیں نہ سجائی،
محبت کا اظہار کرتے کرتے اگر محبوب کی منع کی ہوئی عادات کو اپنایا تو ہم محبت کے مستحق ہرگز نہیں ہو سکتے۔
*آمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)*
*مرحبا مرحبا!*
کیا ہی اچھا ہو کہ آج ہم نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی گئی کتاب قرآن مجید کو الماریوں سے باہر نکال کر،
انگیٹھی پر پڑے قرآن پاک کی دھول جھاڑ کر ترجمہ کے ساتھ پڑھیں کہ ہمیں پیدا کیوں کیا گیا؟
ہمارے الله جلاجلالہ نے آپ (صلی الله علیہ وآلہ وسلم) کو آخری نبی کیوں بنا کر بھیجا؟
آج کے اس مبارک موقع پر ہم تہیہ کریں کہ ہم اپنے سارے فرائض (نماز، روزہ، ذکوۃ، حج) وقت پر ادا کریں گے،
فضول باتیں چھوڑ کر درود پاک کی کثرت کریں گے،
اپنے والدین کی فرمانبرداری کریں گے،
ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھیں گے،
سلام میں پہل کریں گے اور مسکرا کر ملیں گے،
رشوت نہیں لیں گے،
حلال رزق کمائیں گے،
غریب لوگوں کی امداد کریں گے،
جتنا ہو سکے ہم صدقہ وخیرات کریں گے،
خد بھی سیکھیں گے اور اپنے بچوں کو بھی اسلام کی تعلیمات دلوائیں گے،
بڑوں کا احترام،
چھوٹوں سے پیار کریں گے۔
گلی، بازار میں چلتے وقت نظریں جھکا کر چلیں گے۔
زنا، شراب، چوری اور ہر اس کام سے نفرت کریں گے، دور رہیں گے اور روکیں گے جس سے ہمارے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا۔
*گھر، گلیاں، محلے سجا لئے،*
*آو اب سنتیں سجائیں!*
#Jashn_e_Amad_e_RASOOL_SAWW
*جشن آمد رسول! الله ہی الله!*
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا،
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا۔
ترے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی،
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا۔
ترے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا،
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا!
الله تعالی ہم سب مسلمانوں کو نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پکی، سچی اور عملی طور پہ محبت عطا فرمائے اور ان کی سنتوں پہ عمل کر کے اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرنے کی اور اسلام کا پرچار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین!
*ہر سال کے 365 دن،*
*ہر دن کے 24 گھنٹے ہم محب رسول ہیں!*
*صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم!*
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں