’’میمو گیٹ کاپھندا‘ اور نیا صدر



پاکستان کے اقتدار کے ایوانوں میں پسِ پردہ کچھ ایسی سرگرمیاں جاری ہیں کہ پاکستان کا سیاسی منظر کا پسِ منظر کسی خطرے کا اعلان کر رہا ہے،بظاہر نظر نا آنے والی یہ سر گرمیاں جن کو ہر کوئی نہیں سمجھ سکتا جن کے اندر جھانکنا پڑتا ہے،ان کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ میمو گیٹ اسکینڈل جس کے تانے بانے دو مئی تک جڑے ہوئے ہیں اور آپ دعا کریں کہ اس کی پر قائم ایک کمیشن اس کی تحقیقات کر رہا ہے پہلے تو تووہ رپورٹ بخیر و عافیت تکمیل تک پہنچ جائے پھر وہ رپورٹ منظرِ عام پر بھی ضرور آئے ،تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس میں کیا کیا عوامل کار فرما تھے۔ بات کر رہا تھا میمو اسکینڈل کی کہ میو گیٹ حکومت کے گلے کی پھانس بنتا جا رہا ہے جس سے ہمارے صدر صاحب تو اس قدر افیکٹڈ ہوئے ہیں کہ دل کا روگ لگا بیٹھے ہیں۔اقتدار کے ایوانوں کے اہم کھلاڑی بھی کوئی بات کھل کر نہیں کرنا چاہتے ابھی کل کی ہی بات ہے جناب ففرحت اللہ بابر جو صدارتی ترجمان بھی ہیں اور پی پی پی کے سینئر رکن بھی ہیں ان کی باتیں سن رہا تھا وہ کافی بجھے بجھے نظر آئے،ان کی باتوں سے محسوس ہو رہا تھا کہ شائد’’حالات اچھے نہیں رہے‘‘تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ایوانِ صدر پر کئی اطراف سے شدید دباؤ ہے ،سیدھی بات یہ کہ صدر آصف علی زرداری پر میمو گیٹ ایسا چھایا ہے کہ زرداری صاحب اس کے پیچھے ہی چھپ کر رہ گئے ہیں۔دو مئی کو تو جیسے تیسے بھلا دیا جاتا مگر میموگیٹ نے تو اس حکومت کی بنیادیں ہی ہلا کر رکھ دیں ہیں۔ادھر ہر بارفرینڈلی اپوزیشن کا راگ سن سن کر نواز شریف بھی باہر نکلے تو حکومت کے خلاف سیدھے سپریم کورٹ ہیچلے گئے ہیں ۔مطلب حالات واقع میں ہی بہت ٹف ہیں۔ایک طرف پارٹی رہنماء پارٹی قیادت اور پارٹی پر تحفظات بیان کر رہے ہیں تودوسری طرف حکومت کو غدارِ وطن کا طعن،ذوالفقار مرزا ابھی پنجرے میں واپسی پر آمادہ نہیں تھے کہ شاہ محمود قریشی نے بھی اڑان بھری اور جا بیٹھے ہیں عمران خان کے کاندوں پر۔ذوالفقار مرزا نے تو جو الزام لگائے وہ پاڑتی کے چند افراد پر اور باقی سارا کا سارا ایم کیو ایم کو سہنا پڑا ،مگر شاہ محمود قریشی نے تو ایوانِ صدر اور پارٹی دونوں کو ہلا ر ہی رکھ دیا ۔کہا کہ زردای کے ہوتے ہوئے پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ نہیں۔’’
’’کوئی ایک الزام بھی ہوتا تو کچھ بات کرتے‘‘
یہاں تو الزامات کے دفتر کھلے پڑے ہیں۔انہیں الزامات اور ان سے پیدا شدہ خطرات نے صدر صاحب کو دبئی کے ایک اسپتال کے آئی سی یو میں پہنچا دیا ،جس کے بعد معاملات سمجھنے میدان میں امپورٹ کیئے گئے ہیں بلاول بھٹو زرداری ،جنہوں نے کی وزیرِاعظم سے ملاقات حالانکہ وہ سندھی ٹوپی کم ہی پہنتے ہیں مگر اس ملاقات میں وہ اجرک اور سندھی ٹوپی میں نظر آئے۔جس شائد وہ کوئی پیغام دینا چاہتے ہوں ۔۔۔
ایک بات اہم ہے وہ یہ کہ امریکہ کو اس کی یقین دہانی کیوں کروانا پڑی کہ صدر زرداری واپس پاکستان جائیں گے۔امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ زردای وطن جائیں گے۔سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان امریکہ کی کوئی ریاست ہے کیا ہم کوئی امریکی کالونی ہیں وہ کون ہوتی ہیں جو ہمیں یہ بتائیں کہ ہمارا صدر پاکستان آئے گا یا انگلینڈ جائے گا؟؟ اس سے یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ پاک افواج اور امریکہ میں دوریاں اس حد تک جا چکی ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی۔صدر زرداری کی اچانک دبئی روانگی نے اسلام آباد میں افواہوں کا فلڈ گیٹ کھول دیا ہے۔کبھی صدر کے استعفیٰ کی بات کی جاتی ہے اور کبھی ان کی ملک میں واپسی پر سوالیہ نشان لگا دیا جاتا ہے تو میرا تجزیہ یہ ہے کہ’’ حالات واقع میں ہی کافی سخت ہو گئے ہیں ،صدر زرداری ملک میں نہیں آئیں گے کیونکہ ان کو شائد احساس ہو چکا ہے کہ ان کے لیے میموگیٹ کا پھندا تیار ہو چکا ہے وقت کا پتا نہیں کب ان کے گلے میں ڈالاجاتا ہے ‘ابھی بھی ان کی بیماری لمبی ہوتی جانی ہے اور یہ بیماری تب تک جاری رہنی ہے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نا آ جائے جب تک فوج کو رام نہیں کر لیا جاتا آپ کے صدر صاحب ملک میں نہیں پرویش نہیں کریں گے‘اور ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو پاکستان کا آئندہ صدرنامزد کر دیا جائے اور وہ پی پی پی کے تمام لوگوں کے لیے قابلِ قبول بھی ہوں گی کیونکہ ان کا سیاسی بیک گراؤنڈ بہت مضبوط ہے وہ ایک سیاسی فیملی کی رکن ہیں اور پی پی پی قیادت کی انتہائی قابلِ اعتماد ہیں‘‘
ملک کے لیے بہتر یہ ہے کہ سب اسٹیک ہولڈر ز ملکی مفاد میں بہتر سے بہتر کی کوشش کریں ،آج تک سب نے اپنے اپنے مفادات کو مدِ نظر کھا ہے،اب کی بار ایسا نہیں کریں لکہ ملکی مفادات کو عزیز جانتے ہوئے اگر کسی کو اقتدار چھوڑنا پڑتا ہے تو وہ ملک میں رہ کر بھی چھوڑ سکتا ہے کسی کو جانا ہے یا آنا ہے سب کوملکی مفادات کو مدِ نظر رکھنا ہے۔سارا قصہ ہے’’ جیسا کرو گے ویسا بھرو ‘‘ اگر زرداری نے کچھ کیا ہے تو بھاگنے میں بھی وہ حق بجانب ہیں ،اگر انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہوتا تو میرا نہیں خیال کہ یہ قوم اتنی بے حس ہے کہ آپ کو بچا نا سکے کسی بھی شکنجے سے جس کا آپ کو ڈر ہے۔۔۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں