پاک امریکہ تعلقات
عنوان: پاک امریکہ تعلقات
پاک امریکہ تعلقات تاریخ کی سب سے نیچلی سطح پر آ گئے ہیں،دونوں جانب سے ایک دوسرے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرنا معمول بن گیا ہے ،سلالہ چیک پوسٹ پرامریکی حملہ امریکہ کو کافی مہنگا پڑ رہا ہے ،خبریں آ رہی ہیں کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو نیٹو سپلائی بحال کرنے کا کہا گیا ہے،لیکن پاکستانی حکومت نے کچھ کڑی شرائط پیش کیں ہیں جن کی تکمیل کے بعد ہی سپلائی بحال ہونے کی بات کرنے کا کہا گیا ہے26 نومبر کو سلالہ چیک پوسٹ حملے کے بعد سے آج تک نیٹو سپلائی بند ہے جس سے افغانستان میں مو جود ایساف اور نیٹو ،امریکہ افواج انتہائی پریشانی کا شکار ہیں خبریں ہیں کہ کئی علاقوں میں جاری اپریشنز بھی روک دئیے گئے ہیں۔جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں موجود افواج کو کیا کیا مسائل درپیش ہوں گے۔پاکستان نے جو تین اہم فیصلے اس ضمن میں کئے تھے ان میں بون کانفرنس کا بائیکاٹ ،نیٹو سپلائی کی بندش،اور شمسی ائیر بیس سے امریکی انخلاء شامل ہے۔امریکہ کی جانب سے کافی کوشش کی گئی کہ پاکستان بون میں ہوئی کانفرنس میں شامل ہو مگر پاکستانی حکومت بون کانفرنس میں نا جانے کے فیصلے پر قائم رہی۔
قارئین !!! امریکہ اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستانی فوج پر چڑھ دوڑا ہے ،اس کے پیچھے کیا حقائق کارفرما ہیں تو میرے نظریے کے مطابق یہ سب کچھ جو سلالہ میں کیا گیا یہ صرف اور صرف اس لیے کیا گیا کہ پاکستانی فوج کی تزلیل کروائی جائے ،میمو گیٹ معاملہ بھی اسی کتاب کا ایک باب ہے ،امریکہ افغانستان میں میں اس قدر پھنس چکا ہے کہ اب اس کو باہر نکلنے کا راستہ میسر نہیں آ رہا ،اس لیے امریکہ ا سی بوکھلاہٹ میں پاکستانی فوج کو پریشرائز کرنے کے لیے پاک فوج کے خلاف ایک مکمل سکرپٹ لکھ چکا ہے تاکہ افغانستان میں ہوئی ناکامی کو پاکستانی فوج پر ڈال کر اپنا سر بچایا جا سکے مگر آپکو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اب امریکہ کی جانب سے جو بھی کیا جاتا ہے امریکہ جیتنا دوسروں کو پھنسانے کی کوشش کرتا ہے،امریکہ خود اتنا ہی اس دلدل میں مزید دھنس جاتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ ہم اور کیا کر سکتے ہیں ؟ہمیں ایسا کیا کرنا چاہیے کہ ہم محفوظ ہو سکیں،ہماری سرحدیں محفوظ ہو سکیں، اور ہماری عوام اور ہمارے سکیورٹی ادارے محفوظ ہو سکیں،،
قارئین!!!سب سے پہلے ہمیں اس کولیشن سے باہر نکلنے کا اعلان کرنا چاہیے ، کیونکہ آج ہم ان کی مجبوری ہیں نا کہ وہ ہماری۔۔جتنا ہم ان کو جگہ دیتے رہیں گے وہ اتنا اندر گھستے رہیں گے۔امریکہ بلیک میلنگ کا ماہر ملک ہے مگر اس وقت وہ ہمیں بلیک میل کرنے کی پوزیشن میں نہیں، پھر ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنا ہو گا ،جو ہم نے نیٹو ایساف سپلائی لائین بند کی ہے اسے یوں ہی بند رکھنا چاہیے یہ حکومت کا سب سے اچھا فیصلہ ہے مگر اب اس پر قائم بھی رہنا ہو گا۔ابھی صرف گیارہ دن ہوئے ہیں اور امریکہ کیے د لوگ پاکستان سے معزرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے تک مجبور ہوگئے ہیں بلکہ اب تو کچھ لوگ جیسے امریکی سفیرمنٹرنے کہا ہے کہ پاکستان کو تمام اپشنز کھلے رکھنے چاہئیں، پاکستان کو بات چیت کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ واقع میں ہی پاکستان سے سپلائی لائین کے کٹ جانے سے انتہائی پریشانی کا شکار ہوا ہے۔قارئین!!نیٹو اور ایساف افواج کو پاکستان سے جو سپلائی جاتی تھی اس میں ایک گولی سے لیکر میزائل اور ایک گن سے لیکر جہاز تک تمام سپلائی پاکستان کے راستے کی جا رہی تھی۔اس کے علاوہ فوجیوں کو زندہ رکھنے کے لیے رسد بھی اسی راستے سے افغانستان جاتی ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایساف اور امریکی افواج اس وقت بہت پریشانی کا شکار ہیں ان کی رسد ختم ہو رہی ہے ان کا اسلحہ ختم ہو رہا ہے ۔ان کے وسائل ختم ہو رہے ہیں کل کی ایک خبر تھی کہ امریکی افواج کو ایک گیلن پٹرول چار سو ڈالرز میں پڑ رہا ہے جو پہلے مفت والے حساب میں پاکستان سے مل رہا تھا۔سو اب پاکستان کواپنے فیصلوں پر عملدرامد کروانا چاہیے ۔کہا جاتا ہے کہ اگر ہم ایسا کریں گے تو یہ ہو جائے گا یا وہ ہو جائے گا تو میرے خیال میں کچھ نہیں ہوگا۔جب چھڑی آپ کے ہاتھ میں ہو تو آپ اپنی مرضی سے جو چاہیں کروا سکتے ہیں ۔تو آج چھڑی قدرت نے آپ کے ہاتھ میں تھما دی ہے سلالہ چیک پوسٹ حملہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک موقع دیا گیا ہے کہ آپ اپنی اصلاح کر لیں مشرف کا رونا رونے کی بجائے ،مشرف نے جو کچھ کیا وہ اس کا فعل تھا اس کو بھی واپس بلوا کر اس کا کورٹ مارشل کرنا چاہیے مگر آج تو ایک سیاسی حکومت اس ملک میں موجود ہے تو میرا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو یہ موقع فراہم کیا ہے آپ کو اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کو جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور افواجِ پاکستان بھی اب امریکی دھونس سے نکلیں اور ایک آزاد اور خودمختار ملک کی طرح اپنی شرائط پر اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق تعلقات قائم کریں۔صرف کچھ دن اور اگر اسی طرح امریکی سپلائی لائین کٹی رہتی ہے تو امریکہ آپ کے قدموں پر بھی گرے گا۔آپ کی بات بھی مانے گا آج وقت ہے کشمیر سمیت تمام معاملات حل ہو سکتے ہیں،کیونکہ کشمیر کی کنجی بھی امریکی جیب میں ہے،قرضے معاف امریکی افواج کا واپسی کا ٹائم فریم وغیرہ تمام معاملات پر اپنی مرضی کے فیصلے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان سے نکل ہی نہیں سکتا اگر پاکستان امریکی مدد نا کرے تو امریکہ کا حال بھی برطانیہ جیسا ہی ہونا ہے اتنی مار پڑے گی جو امریکنوں کو خوب علم ہے امریکہ خوب جانتا ہے کہ افغانوں کی تاریخ کیا ہے یہ وہی افغان ہیں جنہوں نے برطانیہ کی فوج کا ایسا کتھا چٹا کیا کہ ایک ڈاکٹر کے علاوہ کیسی کی میت بھی نہیں ملی ۔اس وقت کیونکہ آپ کو ان امریکنوں کی کوئی ضرورت نہیں آپ ان کے بغیر بھی چل سکتے ہو مگر آ امریکنوں کی آپ کی اشد ضرورت ہے وہ آپ کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے۔صرف گیارہ دن میں ہی جن کا سانس رکنے لگا ہے آپ ان سے بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں جو جو ہم نے کھویا ہے ہمیں وہ تمام ان کے اندر سے نکالنا ہے۔اور ہم نکال بھی سکتے ہیں جو لوگ یہ دھمکی لگاتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کو یوں کر دے گا یایوں کر دے گا ان کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ کچھ نہیں کرے گا کیونکہ آج امریکہ جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے ۔اس لیے اب آپ کو انکار کرنا ہے ،اور اپنی شرائط پر تعلقات کو استوار کرنا ہے۔۔۔


تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں