قرآن پاک

لافانی کتاب کی بے حرمتی
  تحریر ڈاکٹر عرفان عمر   

قرآن پاک اسلام اور مسلمان کی زندگی کا بنیادی ماخذ ہے، قرآن کریم اسلام کی بنیاد ہے۔ ایک ایسی لافانی کتاب جس کا ایک ایک حرف حق و سچ سے بھرا پڑا ہے ۔آج تک کوئی انسان خواہ وہ مسلمان ہو یا کوئی غیر مسلم قرآن پاک کی ایک آئیت کو بھی غلط ثابت نہیں کر پایا۔ اور کرے گا بھی کیسے جس واحدہ لا شریک کا یہ کلام ہے اس نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لے رکھی ہے۔

کتنے ہی بدبخت اس دنیا میں آئے جنہوں نے اس لافانی اور آفاقی کتاب کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مگر قرآن حکیم آج بھی ایک حق اور سچ بنا دنیا میں موجود مسلمانوں کے دلوں کو نور سے منور کر رہا ہے۔

امریکی پادری ٹیری جانز نے بالآخر وہ کر ہی دیا جس کے بارے وہ بار بار کہہ رہا تھا اس بد بخت نے وہ حرکت کر ڈالی ہے جو خود اس کا چین سکون اس کی زندگی کی تمام رعنائیاں چھین لے گی۔ اب نا تو وہ رات کو چین کی نیند سو ہی سکتا ہوگا اور نا ہی اس کا دن ہی کسی صورت اچھا گزرتا ہو گا اس کا ضمیر اس پر لعنت علیحدہ سے دن رات لگاتار کرتا ہو گا۔

ایسے لوگوں کو جسمانی سزاء سے کچھ نہیں ہوتا ایسے لوگ اپنے ضمیر کے قیدی لوگوں کی نظروں کے قیدی اپنے خیالات کے قیدی اپنی سوسائٹی میں لعنت کے حقدار اپنی سوسائٹی سے باہر لعنت ملامت ان کے حصے میں آتی ہے۔

میرے خیال میں اس کی کایا ہی پلٹ گی ہو گی وہ جو عام دنوں میں ایک پر سکون اور قابل ستائش زندگی گذار رہا تھا اب اس کی زندگی میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہوگا اس کی پر سکون نیند وسوسوں اور خیالات میں ڈوبی ہوئی انتشار کا شکار مرنے کاخوف قتل ہونے کا ڈر اس کے اپنے خیالات ہی اس کی زندگی اور اس کی نیند کے دشمن بن گئے ہوں گے۔

اس کا زہنی سکون غارت ہو چکا ہو گا۔اس کو اس کی گھر کی دیواروں سے ڈر لگتا ہو گا۔اس کو اپنی گاڑ ی میں سوار ہوتے ہوئےگاڑی سے بھی خوف آتا ہوگا۔اس کو ہر کھانے میں کیڑے نظر آتے ہوں گے اس نے کام ہی ایسا کر دیا ہے۔ اس کو اپنے بچے اگر ہیں تو وہ بچے جو ساری زندی کا اثاثہ تھے اب ایک بوجھ اور خوف سے بوجھل زندگی بے مقصد خالی پن، تنہائی، بیڈ پر سونے جاتا ہوگا تو بچھو اس کے آس پاس اسے کاٹنے کو بے تاب ہوتے ہونگے۔

اس نام نہاد پادری ٹیری کو کون سمجھائے کہ قرآن کو کوئی نہیں جلا سکتا قرآن پاک کوئی جلانے کے لیے اس دنیا میں نہیں بھیجا گیا۔ یہ اس وقت تک زندہ و جاوید رہے گا جب تک دنیا میں ایک بھی انسان باقی ہے۔ یہ کتاب صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں ہے یہ کتاب پوری انسانیت کے لیے ہے۔ ہمیں اس حقیقت پر بھی فخر ہے کہ محسنِ انسانیت ہمارے پیارے نبی کے ذریعے اللہ کریم نے پوری انسانیت کی فلاح و بہود کے لیے انسانوں کو قرآن عظیم عطا کیااور ہم ہی اس کتاب اللہ کی آفاقی ،سچی اور کھری تعلیمات اور ہدایات کے ماننے والے ہیں۔

قرآن کیا ہے یہ چھوٹی سی حقیقت ٹیری نامی اس کتے کی چھوٹی سی کھوپڑی میں کیسے آ سکتی ہے۔ قرآن عظیم کو سمجھنے کے لیے بینا آنکھیں اور پر نور قلب ہونا ضروری ہے۔ اور یہ چیزیں ٹیری جیسوں کو نصیب نہیں ہوا کرتی۔ ٹیری یہ نہیں جانتا کہ چودہ سو سال سے سینکڑوں بار قرآنی نسخوں کو جلایا گیا دریاؤں میں بہایہ گیا۔ مگر کیا قرآن دنیا سے غائیب ہو گیا ؟؟ کیا قرآن کا پیغام امن و آتشی ،انسانی مساوات ،انسانی حقوق ،معاشی اور معاشرتی انصاف کے قوانین ،انسانوں کی ذہنی اور جسمانی غلامی کی نجات کی دعوت،علم و عمل و تحقیق کی تاکید،خدا کا عرفان ،خود شناسی کی تعلیمات کیا دنیا سے ختم ہو گئیں ہیں؟؟

نہیں اور قیامت تک نہیں ہو سکتیں۔قرآن پاک کی ایک آئیت بھی ٹیری جونز کے بند سینے سے بہت بڑی ہے۔ٹیری کوئی پادری نہیں ہے جسے یہ ہی معلوم نہیں کہ قرآن کیا ہے جسے دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ عرب انسانوں کے جذبات کا احترام نہیں جسے اپنے باپ کا بھی معلوم نہیں تو وہ پادری کیسے ہو سکتا ہے۔

تاریخ دان، سماجی اور سیاسی علوم کے ماہر یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ انسانی ترقی ،ترقی کی شاہراہ پر تب ہی آئی جب عرب کے ریگزاروں میں چودہ سو سال پہلے نور کا ریلا آیا۔جب مکہ اور مدینہ سے قرآن کے علم کی روشنی پھیلی۔ مصری فراعنہ کی عظیم تاریخ و تہذیب،یونانی فلسفہ ،ترقی یافتہ چین کا ماضی اور چین کی رنگارنگ تہذیب و تمدن اور علم و فنون، گندھارا اور مہنجودڑو کی تہذیب میں پیش رفت،یہ سب انسانی ترقی کے ادوار تھے جو آئے اور چلے گئے۔

اب صرف یہ باقی ہے کہ یہ بھی کبھی ہوا کرتا تھا مگر قرآن اور صرف اور صرف قرآن کا انقلابی فلسفہ ہی ہے جو آج تک دنیا کو اپنے وسیع دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ کسی نے اس عظیم پیغام کو قبول کیا یا نہیں مگر ایک بات روزِ روشن کی طرح واضع اور عیاں ہے کہ قرآن عظیم کے دنیا میں آنے کے بعد معاشرہ کبھی بھی اندھیروں کا شکار نہیں ہوا۔

کیا ہوا جو آج اسلامی تہذیب خوابیدہ ہے لیکن ایک بات یہ بھی یاد رکھیں کہ اب اسلامی تہذیب جاگ رہی ہے جو کوتاہیاں جو خامیاں ہیں وہ ہم میں ہیں نا کہ اسلام میں نا کہ اسلامی نظام میں۔ٹیری جونز نے یہ کام کر کے دانشوروں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آخر اس کتاب میں ہے کیا؟

اس کی اس حرکت سے اسلام کو کوئی نقصان نہیں ہونے والا اس سے اسلام کو تقویت پہنچے کی اس سے اسلام کے ماننے والوں میں اضافہ ہوگا۔ٹیری نے یہ ثابت کر دیا کہ امریکہ جو انسانی حقوق کا چیمپین بنا پھرتا ہے دنیا کو جان جانا چاہیے کہ آج امریکہ پر کون لوگ قابض ہیں۔

یہ واقعہ امریکہ کے زوال کا پیش خیمہ بننے جا رہا ہے۔ آج دنیا جس امریکہ کو جانتی ہے یہ امریکہ اپنی آخری سانسیں ایک کینسر زدہ مریض کے موافق لےگا۔ امریکہ کا بطور ملک زوال مقدر ہو چکا۔ مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والوں کو یہ واقعہ کیوں نظر نہیں آیا کیا ٹیری دہشت گرد نہیں کیا ٹیری کے پیروکار جن کی تعداد پچاس ہے امریکی ریاستیں بھی شائد اتنی ہیں یہ پچاس امریکی پچاس ریاستوں کو لے ڈوبے ہیں۔

اسلام اور مسلمان اس رفتار سے بڑھ رہے ہیں کہ آئندہ دہائی اسلام کی دہائی ہو گی۔ قرآن کو ختم کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں۔ قرآن پاک اللہ کریم کا پیغام ہے اس کو مٹانے والے خود مٹ گئے اس کو ختم کرنے والوں کو نام و نشان بھی نہیں ملتا۔ امریکی حکومت کو ایسے شیطان کو اذیت ناک سزاء دینی چاہیے۔ جس نے دنیا بھر میں موجود ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کو دکھ دیا ہے ان کے جذبات مجروع کیے ہیں اتنے بڑے واقعے پر اسلامی ممالک کی خاموشی، بے حسی اور بے ضمیری اس لیے قابلِ تحریر نہیں سمجھی کہ ان میں وہ مادہ ہی نہیں ہے جو ایک قوم کے لیڈورں میں ہوتا ہے۔

قران کل بھی دنیا کے لیے انسانوں کے لیے انسانیت کے ،انسانی حقوق کے لیے مشعلِ راہ تھا آج بھی مشعلِ راہ ہے اور قیامت تک قرآن انسانیت کے لیے مشعلِ راہ بنا رہے گا۔قیامت تک انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر نور کی جانب لاتا رہے گا۔کسی ٹیری کی ایسی گندی حرکت سے قرآن کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔



تبصرے

مشہور اشاعتیں